اسلام آباد:  صدر ممنون حسین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان دو سال کے اندر اندر مفلوج کردینے والے پولیو وائرس سے نجات حاصل کر لے گا۔

ایوان صدر میں ایک وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کے لئے آنے والے بین الاقوامی پولیو پلس کے چیئرمین مائیکل کے۔ میک گورن سے بات چیت کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ پاکستان پولیو کے پھیلاؤ کا ذمہ دار نہیں ہے؛ بلکہ اس کے لئے ان عناصر کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیئے جو اس خطے میں دہشت گردی کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کا خیال کریں اور اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کریں تاکہ ملک کسی مسائل سے دوچار ہوئے بغیر مفلوج کر دینے والے اس مرض کے خاتمے کے لئے کام کر سکے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کا پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے امدادی پروگرام 2018 میں ختم ہو جائے گا۔ تاہم، یہ ایک اچھی علامت ہے کہ اس سال رپورٹ کئے گئے کیسز2014 میں رپورٹ کئے گئے کیسز سے کہیں کم ہیں۔ 2015 میں اب تک 26 کیسز رپورٹ کئے گئے ہیں جب کہ 2014 میں 306 کیسز رپورٹ کئے گئے تھے۔

ملک میں اس سال پولیو کیسز کی تعداد میں قابل ذکر کمی کی اہم وجوہات میں خیبر پختون خواہ اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (FATA) میں ویکسی نیشن مہموں کو سرفہرست  قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے پاکستان کا عزم مضبوط اور یقین پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پولیو کے خاتمے کا پروگرام اعلیٰ ترین سطحوں پر حکومتی ملکیت سے استفادہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اس بات کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کہ پولیو پروگرام ہر بچے کی پہنچ میں ہو۔ انہوں نے اس بات کا حوالہ دیا کہ حکومت پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نے پولیو کے خاتمے کے کام پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔ انہوں نے پولیو کے خلاف حکومتی مہم میں ایک مرکزی شریک کار کی حیثیت سے اپنا کردار نبھانے پر روٹری انٹرنیشنل کا تعریف کی۔