ضلع میرپور خاص کراچی کے مغرب میں 220کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس سال ستمبر کے مہینے میں 400 ملی میٹر بارشیں ہوئیں جو سارا سال ہونے والی بارشوں سے دگنا ہیں۔ جس سے سارے ضلع میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی۔ ضلع میرپور خاص کی آبادی 15 لاکھ کے لگ بھگ ہے جس میں 70 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے۔

 

polio workers going the extra mile for vaccination 1

 

کمشنر میرپور خاص عبدالواحد شیخ نے کہا کہ ’’کم از کم 22 یونین کونسلز مکمل طور پر سیلاب زدہ تھے اور تقریباً 6 لاکھ آبادی بے گھر ہوگئی تھی جس کے نتیجہ میں بہت سے لوگوں کو کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں پولیو ویکسین پلانے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ سیلاب کی وجہ سے ہمیں بہت سے انکاری والدین کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔

ستمبر کے مہینے میں ہونے والی مہم میں تمام بچوں کو ویکسین کی رسائی کیلئے پولیو پروگرام کے فرنٹ لائن ورکرز نے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے مہم میں حصہ لیا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بچوں تک ویکسین کی رسائی کو ممکن بنانے کیلئے حتیٰ کہ کشتیوں کا استعمال کیا کیونکہ سیلاب کی وجہ سے دیگر آمدورفت سے پہنچنا ممکن نہیں تھا۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز آمینہ نے کہا کہ’’سیلاب میں مہم چلانا انتہائی مشکل تھا، میں نے پہلے دن پانی میں جانے کی کوشش کی لیکن بری طرح پھنس گئی اور میرے لیے واپس آنا مشکل تھا۔ میں نے دوسرے دن پھر کوشش کی جو پہلے دن سے بھی زیادہ خطرناک تھی تاہم چونکہ میں نے بچوں کو ہر حال میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانا تھے اور پھر تیسرے دن سیلاب میں گھروں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی اور اس دن گاؤں میں 30 بچوں کو ویکسین پلائی گئی‘‘۔ آمینہ نے میرپور خاص سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بلیجوکم گاؤں پہنچ کر بچوں کو ویکسین دیں۔ اسی دوران تعلقہ سندھری میں پانی موجود تھا جس سے اس گاؤں میں مہم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نہ صرف پانی میں پھرنا محال تھا بلکہ کیچڑ کی وجہ سے پھسلنے کا خدشہ تھا اس کے باوجود فرنٹ لائن ورکرز حوا اور سیتا نے مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے چار بچوں کو قطرے پلائے۔

حوا نے مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے یہ ہماری ذمہ داری ہے اور بچوں کو ویکسین پہنچانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں‘‘۔

اس دوران ان چار بچوں کی دادی نے کہا کہ ’’میں ان فرنٹ لائن ورکرز کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بچوں کی ویکسینیشن کو ممکن بنایا۔ ہم سیلاب کی وجہ سے مشکلات میں تھے لیکن ہمیں کسی بھی طریقے سے اپنے بچوں کو اس موذی مرض سے محفوظ بنانا تھا‘‘۔

اس علاقے میں تمام والدین ویکسین کیلئے تیار نہیں تھے۔ تقریباً 36 خاندانوں نے اپنے بچوں کو ویکسین دینے سے انکار کیا۔

 

polio workers going the extra mile for vaccination 2

 

اسسٹنٹ کمشنر میرپور خاص محمد سلیم شیخ نے اس دوران کہا کہ ’’لوگ بہت غصہ میں تھے کیونکہ ان کے سروں سے چھت کا سایہ ختم ہوگیا تھا اور آپ کو پولیو ویکسین پلانے کی پڑی ہے۔ دوسرے سیلاب کی وجہ سے مچھروں کا بھی شدید سامنا تھا۔ وہ قطرے پلانے کیلئے مختلف قسم کی ڈیمانڈ کررہے تھے تاہم مختلف حکمت عملی سے ان کے بچوں کو بڑی حد تک ویکسین دی گئی‘‘۔

اس حکمت عملی کے تحت گاؤں میں اثرورسوخ والے لوگوں کو ویکسین کیلئے ساتھ لے کر گئے اور ان سے پیغام عام کیا گیا کہ اپنے بچوں کو ویکسین کے ذریعے اس موذی مرض سے بچایا جاسکتا ہے۔

قبیلے کے ایک سربراہ حاجی کریم بخش نے اس موقع پر کہا کہ ’’میرے لیے یہ ایک مشکل امر تھا تاہم میں نے لوگوں کو اس بات پر آمادہ کیا کہ اپنے بچوں کو ویکسین ضرور پلائیں۔ حکومت دوسرے مسائل کے حل کیلئے بھی بہت کچھ کررہی ہے‘‘۔

اسی طرح دوسرے گاؤں جہاں پر ڈیمانڈ کی وجہ سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکاری تھی وہاں پر ایک خاندان کے سربراہ نے کہا کہ ’’ہم نے پولیو ویکسین سے انکار کیا ہے کیونکہ ہمارا دیہات بری طرح بارش کے پانی میں گھرا ہوا ہے۔ پولیو سٹاف کی محنت کی وجہ سے ہم پولیو ویکسین کی اہمیت کو جانتے ہیں اس لیے ہم اپنے بچوں کو قطرے پلوانے کے حامی ہیں‘‘۔

 

polio workers going the extra mile for vaccination 3

 

پولیو فرنٹ لائن ورکرز، مقامی انتظامیہ، ضلعی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر نے مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے سندھ بھر میں مہم کو کامیاب بنایا۔ پروگرام پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے سرگرم عمل ہے اور بہت جلد پاکستان کو پولیو سے پاک ملک بنا دیں گے۔