لیڈی ہیلتھ ورکر زرین خانم کا تعلق ضلع پونچھ آزاد جموں و کشمیر سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’1994ء سے پولیو کے خلاف جاری جنگ کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، اس جدوجہد میں مشترکہ کوششیں شامل ہیں اس جدوجہد کے دوران لوگوں کے خدشات اور ضروریات کے مطابق مہمات چلائی گئیں‘‘۔

پولیو کے خاتمے اور صحت کی بہتری کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ ڈونرز، پارٹنرز، کمیونٹی لیڈرز اور مذہبی سکالرز کی حمایت بھی درکار ہے۔

اس دوران پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے فرنٹ لائن پر وائرس کے خلاف حتمی جنگ ہے۔ فرنٹ لائن ورکرز پولیو کے خلاف لڑنے والے اصل ہیروز ہیں۔ جو گھر گھر جا کر وائرس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ پروگرام میں سب سے زیادہ فعال اور محنتی سٹاف فرنٹ لائن ورکرزہی ہیں جو ہمیشہ پولیو سے پاک پاکستان بنانے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔

ان فرنٹ لائن ورکرز میں ایک زرین خانم بھی ہیں جس کا تعلق ضلع پونچھ تحصیل ہجیرہ سے ہے جو آزاد جموں و کشمیر میں واقع ہے۔

زرین 1994 سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال ہجیرہ میں بحیثیت فرنٹ لائن ورکر کام کررہی ہیں۔

زرین خانم پاکستان بھر میں کام کرنے والے 2 لاکھ 60 ہزار فرنٹ لائن ورکرز کا حصہ ہیں جو پولیو مہمات میں ہر ممکن کوشش کرکے ہر پانچ سال تک کے بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلاتے ہیں۔ وہ موسم کی سختیوں کی پرواہ کیے بغیر ہر بچے تک پہنچتے ہیں۔

پولیو سے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں۔ ماں اور بیٹا۔ ایک محاذ پر۔

زرین 120 گھرانوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلاتی ہیں۔ یہ ایک مشکل امر ہے جس کیلئے حد درجہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔

زرین نے کہا کہ ’’ہمارے ضلع میں آمدورفت کے خراب حالات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ہر گھر تک پہنچنا مشکل ہے‘‘۔

زرین ہر گھر تک پہنچنے کیلئے اپنے بیٹے سے مدد لیتی ہے۔ اس طرح مہم میں زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف حاصل ہوتا ہے۔ اس کا بیٹا مجیب خان بچپن سے اپنی ماں کے ساتھ پولیو مہمات میں ہمراہ ہے۔

20 سالہ مجیب موجودہ وقت میں یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ میں ایگریکلچر میں بی ایس کررہا ہے۔ وہ اپنی مصروفیات کے باوجود اپنی ماں کا ساتھ دیتا ہے اور اس طرح پولیو سے پاک پاکستان بنانے کے مشن کا حصہ ہے۔

مجیب نے کہا کہ ’’میں پیسوں کے لیے اپنی والدہ کا ساتھ نہیں دیتا۔ میں اس ملک کے بہترین اور محفوظ مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کررہا ہوں‘‘۔

ماں اور بیٹا ایک ساتھ گھر گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کی مہم کی کامیابی کی تگ و دو کرتے ہیں۔

مجیب نے مزید کہا کہ ’’لوگ مجھے غور سے سنتے ہیں کیونکہ میں اس مشن کے ساتھ مخلص ہوں۔ وہ مجھے اور میری ماں کی عزت کرتے ہیں۔ میں ہمیشہ لوگوں کے سوالات کے جوابات دینے کیلئے سائنسی بنیاد پر ثبوت دیتا ہوں اور بہترین طریقے سے لوگوں کو مطمئن کرتا ہوں‘‘۔

زرین کا فیلڈ میں کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے وہ جانتی ہے کہ کس طرح والدین کو مطمئن کرکے پولیو مہم میں مطلوبہ ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔

زرین نے کہا کہ’’انکاری والدین ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، جن لوگوں کو ویکسین کی اہمیت کا پتہ ہے وہ اپنے بچوں کو لازمی ویکسین پلواتے ہیں تاہم جن کی تعلیم بہت کم ہے یا پھر ان کو ویکسین سے متعلق آگہی نہیں ہے تو وہ اس جنگ میں بڑی رکاوٹ ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ غیر مصدقہ معلومات پر یقین رکھتے ہیں‘‘۔

زرین نے اس موقع پر تعلیمی اہمیت پر زور دیا ہے کہ پولیو ویکسین کے بارے میں آگہی کی مزید ضرورت ہے۔ ان کو یقین ہے کہ تمام والدین کا اپنے بچوں کے بارے میں بہترین سوچنے کا حق ہے تاکہ ان کے بچے صحت مند ہوں اور پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو‘‘۔

بچوں میں قوت مدافعت میں کمی کی بڑی وجہ بچوں میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح میں کمی ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان پولیو پروگرام نے ای پی آئی کے ساتھ مل کر کام کو فروغ دیا تاکہ بچوں کی قوت مدافعت میں خاطر خواہ اضافہ کو یقینی بنایا جاسکے۔

زرین گھر گھر جا کر نہ صرف پولیو ویکسین بلکہ حفاظتی ٹیکہ جات کو یقینی بنانے کیلئے بھی آگاہی فراہم کرتی ہے جس سے بہت سی بیماریوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ زرین نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیو سے نجات صرف مہمات نہیں ہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ویکسین کے ذریعے بیماری کو کنٹرول کرے۔ بحیثیت لیڈی ہیلتھ ورکر میں اس بات کو یقینی بناتی ہوں کہ والدین کو اس بات پر آمادہ کرسکوں کہ اپنے بچوں کو نہ صرف پولیو مہمات بلکہ مخصوص جگہوں پر جا کر اپنے بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں‘‘۔

پولیو کے عالمی دن کے موقع پر زرین اور مجیب خان نے اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں پولیو کے عالمی دن کے موقع پر تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پیغام دیتی ہوں کہ آؤ مل کر پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے بھرپور کوششیں کریں تاکہ اس قوم کے مستقبل کو ہمیشہ کیلئے محفوظ بناسکیں‘‘۔

مجیب خان نے اس موقع پر کہا کہ ’’پولیو وائرس ہمارے صحت مند مستقبل کیلئے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ آؤ ہم سب مل کر اس کو شکست دیں اور پولیو سے پاک پاکستان کو یقینی بنائیں"۔