fieldstory4

 

خوبرونوجوان ابرارخان،جس کا بوڑھا باپ اکیس سال کا طویل عرصہ گزرے کے با وجود آج بھی اس بات کولےکر قرب میں مبتلاہےکہ کیسے پولیو ویکسینیشن میں کوتاہی برتنے پراس کا بیٹا چارسال کی کم عمری میں ہی پولیوجیسےموذی مرض کا شکارہوگیاتھا ۔25سالہ ابرارخان اپنےکنبے میں شامل سات بہنوں اورتین بھائیوں میں واحد فرد ہے جسے21سال قبل پولیوکےقطرےنہ پلائے جانےکے باعث آج بھی لاعلاج جسمانی معذوری کا سامنا ہے

ابراراوراس کے بوڑھے باپ کے ذہن پر پو لیوکےابتدائی حملےاوراس کے نتیجے میں ناختم ہونے والی داستان کےنقوش آج بھی تازہ ہیں۔ بوڑھے باپ کوآج بھی یاد ہےکہ پولیوکی ابتدائی علامات جس سے وہ شاید کم علمی کے باعث بےخبرتھا ،میں سے ایک بخارکی وجہ سے کیسےاسکے بیٹے ابرارکے جسم کا درجہ حرارت سورج کی مانند سوا نیزے پرآن پہنچا تھا۔"اڑھائی سےتین عشرے قبل پولیو کامرض اتنا زد عام نہیں تھا ،لہذا ہم نے اسے عام بخار جان کروقتاَ فوقتاَ پانچ مختلف طبیبوں سےعلاج میں ہی عافیت جا نی۔ ابتدائی علاج کےدوران کچھ عرصہ بسترعلالت پرگزارنےکےبعد بوقت ضرورت طب کی روشنی میں جسمانی ورزش کی وجہ سےمیری صحت میں بہتری آنا شروع ہوگئی

خان، جوکہ موجودہ قومی پولیوآگا ہیمہم کا دمکتا ستا رہ ہےنے اپنی سوانح عمری میں پولیو کےتدارک کےلیےجاری مہم کاہمنوا بننے کےلیےشعبہ درس وتدریس سے دستبرداری اختیارکرلی تھی ۔خد مت کےجذ بے سے سرشاراس بہا در اور پرعزم ابرارخان کوسات ماہ قبل کراچی کےشد ت پسند علا قے بلدیہ ٹاﺅن میں قومی پولیوآگا ہی مہم میں اپنی خدمات سرانجا م دینے کےلیےبطورسوشل موبلائزر پیشکش کی گئی جسےاس نوجوان نےمن وعن قبول کرلیا ۔آج اس نوجوان کومذکورہ علاقے میں اپنی خدما ت سرانجا م دینےوالے9 اورپورے ملک میں پولیومہم کاحصہ بننےوالے1000سے زائد سوشل موبالا ئزرمیں انفرادی حیثیت حاصل ہے

طبقات کی سطح پرمقامی شراکت دارو ں کےتعا ون سے مہم سے متعلقہ مختلف سرگرمیوں کا اطلاق وانعقاد ان سماجی کارکنا ن کی ذمہ داری ہے ۔علاوہ ازیں یہ اراکین طبقاتی سطح پرمہم سےمتعلق آگا ہی پرمبنی معلوما تی کتابچہ اوردیگرمتعلقہ اشاعتی مواد بھی تقسیم کرتے ہیں۔ گھرگھرجاکربین الافرادی تکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کارلاتےہوئے والدین اورخاندا ن کے دیگرافراد کی بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکے لگوانےکےلیےحوصلہ افزائی بھی ان سماجی کارکنان کےفرائض میں شامل ہے۔ بچوں کوقطرے پلوانےسےانکاری والدین اورخاندا ن کےدیگرافراد کی استعداد کار بڑھا نے کےلیےقطرے پلانے اوردوردرازعلاقوں میں کام کرنے والی ٹیم کےارکا ن کومعلومات پرمبنی اشاعتی مواد کی فراہمی بھی انہی سوشل موبلائزرزکی ذمہ داری ہے

پولیوایک خطرناک اورلاعلاج مرض ہےجس کےباعث بچہ عمربھرکے لیے جسمانی معذوری کا شکارہوجاتا ہے ۔ ابرارخان اس موضی مرض کے باعث ہونے والی معذوری کی جیتی جاگتی مثال ہے

اگرچہ اس بیما ری کے باعث خان کی روزمرہ اور پیشہ وارانہ زند گی میں نقل وحمل محدود ہوکررہ گئی ہے تا ہم یہ پرعزم نوجوان بےسا کھیوں اور سہاروں کی مدد سےاپنے فرائض کی انجا م دہی میں کوتاہی برتنے سے اجتناب کرتا ہے ۔البتہ ایک ایسی صلاحیت جوابرارکو فرائض کی بہترانجا م دہی میں اہم کردا رادا کرتی ہے وہ ہےاسکا پشتوزبان پرعبور۔ ویسے بھی پاکستان کےجن علاقوں میں زیادہ ترپولیوکےمرض کی تشخیص ہوئی ہے ان کی مقامی زبان پشتو

ابرارخان کا کہنا ہے کہ مذ ہبی اورسیاسی قائدین سےملاقاتوں کےبعد اپنے کام کی جلدازتکمیل کے پیش نظروہ روزانہ سماجی رابطوں کے لیےایک پلان ترتیب دیتا ہے ۔"مثال کےطورپر،آج میں نےایک اسکول کا دورہ کرنے کا پلان ترتیب دیا ہےجہاں مذ ہبی وجوہات اورتعلیم کےفقدان کی وجہ سے والدین اورخاندان کےدیگرافراد بچوں کو پولیوکےقطرے پلانےسےانکاری ہیں ۔ خوش قسمتی سے یہاں مجھے مذ ہبی قائدین کی حمایت حاصل ہے

حالیہ تحقیق کےمطابق گذ شتہ سال،دنیا بھرمیں پاکستان واحد ملک تھا جہا ں سب سےزیادہ پولیوکےکیسزرپورٹ ہوئے۔ اس وقت اس لاعلاج موضی مرض کےخلاف جنگ میں خاطرخواہ کامیابیاں حاصل کی جا چکی ہیں۔ پاکستان سے پولیوکے ہمیشہ کےلیےخاتمےمیںPEIاوراسکےشراکتی اداروں کی کاوشوں کےباعث گذ شتہ سال صرف پولیوکے30کیسزسامنےآ ئے ہیں جوکہ سال 2012میں نوے کےقریب مشا ہدےمیں آئےتھے