از: انعم سائرہ خان

 

اگرمیری یونین کونسل کےکسی ایک فرد میں بھی پولیوکی تشخیص ہوئی تواس کی ذمہ داری مجھ پرہو گی۔" یہ کہنا ہے لاہور کی یونین کونسل نمبر116 میں انسانیت کی خدمت میں مصروف پولیوورکر غلام مصطفیٰ کا۔

خاکی پتلون اورنیلےرنگ کی قمیض میں ملبوس یہ سپاہی بظاہر ایک سادہ لوح انسان دکھائی دیتا ہے لیکن پولیو وائرس کے تدارک بارے اسکا نظریہ اورخدمات کی ایک لمبی فہرست اس کی سادگی کا پردہ چاک کر دیتی ہیں۔ نڈر، باہمت اور پرعزم مصظفیٰ، یہ ہیں ایک بہترین یونین کونسل پولیو ورکر۔

غربت کے زیرعتاب گھرانےسےتعلق رکھنےوالےغلام مصطفیٰ، اپنے سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ وہ عمرکےابتدائی حصے میں ہی والد کےسائےسےمحروم ہوگئےتھے۔ "میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا تھا، انہوں نے اپنی یاداشت کوتازہ کرتےہوئےبتایا۔ "میں اپنے خاندان میں پہلا فرد تھا جس نےمیٹرک کیا اورآج میں ایم۔فل میں تعلیم حاصل کررہاہوں"یہ بتاتےہوئےوہ انتہائی فخرمحسوس کررہے تھے۔ "میری والدہ کو مجھ پربہت فخرہے کیونکہ میری علاقے کے لوگو ں میں اچھی جان پہچان ہے اوروہ میری بہت عزت کرتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ میں ان کےبچوں کابہت خیال رکھتا ہوں۔

غلام مصطفیٰ صوبہ پنجاب کےصدرمقام لاہورمیں یونین کونسل پولیو ورکرز(UCPWs) کے بطورفوکل پرسن اپنی خدمات سرانجام دےرہےہیں۔ انکی صلاحیتمندانہ شخصیت کا اندازہ انکے ہاتھ میں تھمی فائلوں کے ڈھیرسےلگایا جاسکتا ہے۔ 2013ءمیں پروگرام کی وابستگی کے بعد سے ، انہوں نے یوسی لیول پر پولیو مہم کے لیے تحقیقاتی اعدادو شمار کا ایک خزانہ جمع کیا ہے ۔ یوسی 116 جواتنی زیادہ معروف اور فعال نہیں تھی آج غلام مصطفیٰ کے آنے کی وجہ سے اس میں کافی بہتری دیکھنےمیں آئی ہے ۔ وہ پولیو کے خاتمے کے جاری پروگرام میں صرف یوسی سطح پر ہی نہیں بلکہ قومی سطح پربھی اپنی آراء سے پروگرام کےاستحکام اورکامیاب تکمیل میں گاہےبگاہےاپنےحصےکا کردارادا کرتےرہتے ہیں۔

غلام مصطفیٰ کا تیارکردہ ایک منفرد اورمثالی دستاویزی مائیکرو پلان دیگریونین کونسلوں کےلیے کسی مشعلِ راہ سےکم نہیں ہے۔ اِن کے کام کے بارے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر اشرف واہداں کچھ اس طرح اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں،"بلاشبہ یہ ناقابلِ شکست اورسودمند مائیکروپلانزترتیب دیے گئے ہیں، شعبہ صحت کی انتظامیہ کی جانب سے جلد پورے علاقے میں انکا اطلاق کر دیا جائے گا"۔ گذشتہ تین مہموں پر مشتمل دورانیے کے دوران کو ئی ایک بچہ بھی مذکورہ یونین کونسل میں پولیو ویکسینیشن سے محروم نہیں پایا گیا ہے۔ آپ انکی یونین کونسل میں کسی ایک فرد کو بھی پولیو مہم سے انکاری نہیں پایئں گے

پولیو پروگرام میں مصروفیت سےقطع نظر، وہ اسکولوں میں بچوں اورخانہ بدوشوں کی کمیونٹی میں آگاہی کے پروگراموں کا بھی انعقاد کرتے ہیں، علاوہ ازیں وہ پولیو کے حوالے سے واک اورافتتاحی پروگراموں میں بھی ایک فعال رکن کے طور پر حصہ لیتے ہیں۔

پولیووائرس سے نجات بارے مہمات کا بارہا انعقاد ایک دشوار گزار عمل تو ہوسکتا ہے لیکن یہ صحت سے متعلق سہولیات کی فراہمی میں بہتری لانے کے لیے اہم کردار بھی ادا کرتا ہے غلام کہتے ہیں۔

وہ یونین کونسل سطح پر میڈیکل آفیسر اور ایریا انچارج کو پولیو مہم کےانعقاد میں معاونت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ علاقے میں جاری پروگرام کی کارکردگی جانچنے کے لیے پولیو ٹیم سے مسلسل رابطے کے علاوہ از خود روزانہ 65 سے زائد گھروں کا دورہ بھی کرتے ہیں۔

وہ پولیو مہم کی کا رکردگی جانچنے کے لیے روزانہ کی بنیادوں پر سورج ڈھلنے کے بعد یونین کونسل میں ٹیم کے اجلاس کا انعقاد یقینی بناتے ہیں تا کہ کارکردگی کے معیار کا تعین کرنے کے علاوہ اگلے روز کی منصوبہ بند ی کی جائے۔