وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (WPV1) پہلے سے متاثرہ تین اضلاع سے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق یکم اور 17 اپریل کے درمیان پہلے سے متاثرہ تین اضلاع سےلیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جس کا جینیاتی تعلق سرحد پار کے وائے بی تھری اے پولیو وائرس کلسٹر سے ہے۔

رواں سال ملک کے 33 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ اب تک کے تمام ماحولیاتی نمونوں اور پولیو کیسز میں وائی بی تھری اے پولیو وائرس پایا گیا ہے جو 2021 میں پاکستان میں ختم ہوگیا تھا تاہم افغانستان میں موجود تھا۔ یہ وائرس پاکستان میں گذشتہ سال سرحد پار سے واپس آیا تھا۔

پاکستان پولیو پروگرام نے 29 اپریل سے مئی کے پہلے ہفتے تک رواں سال کی چوتھی انسداد پولیو مہم کا انعقاد کیا جس میں  ملک کے 91 مخصوص اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 2 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے پلائے گئے۔

پولیو ایک لاعلاج مرض ہے اسلئےہم تمام والدین سے درخواست کرتے ہیں کہ آنے والی تمام پولیو مہمات میں اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔

نوٹ:  

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.