اسلام آباد، 20 مارچ 2025 – حکومتِ پاکستان نے بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز کے ہمراہ آج اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا، جس کا مقصد پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرنا اور پاکستان کے بچوں کے لیے پولیو سے پاک مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کاوشوں کو مزید مؤثر اور مضبوط کرنا تھا۔

یہ اجلاس نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر برائے پولیو کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اسٹیک ہولڈرز کو پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت، درپیش چیلنجز اور اس کے مکمل تدارک کے لیے کی جانے والی حکمتِ عملی سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں عالمی اداروں اور ڈونر ایجنسیز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، محترمہ عائشہ رضا فاروق نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ان کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "آپ کی مستقل وابستگی نے پاکستان کو پولیو کے مکمل خاتمے کی راہ پر گامزن کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔"

محترمہ عائشہ رضا فاروق نے مزید کہا کہ جب تک ہر بچے تک مکمل رسائی یقینی نہ بنا لی جائے اور قوتِ مدافعت میں موجود خلا کو پوری طرح ختم نہ کر لیا جائے، اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا، "یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ ہماری کاوشیں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔ تاہم، ہماری توجّہ ان کمزوریوں کو دور کرنے پر مرکوز ہے جہاں وائرس کے موجود ہونے کا خدشہ اب بھی برقرار ہے۔"

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے کوآرڈینیٹر، جناب محمد انور الحق نے پولیو پروگرام کی مجموعی پیش رفت اور درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، “پولیو سے متاثرہ ایک بھی بچہ ہمارے لیے اس وائرس کے مکمل خاتمے کی یاددہانی ہے۔ ہمارا بنیادی ہدف ویکسینیشن اور صحتِ عامہ کی مربوط خدمات کی مؤثر فراہمی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں رسائی مشکل ہے۔"

محمد انوارالحق نے مزید کہا کہ "حالیہ دنوں میں پروگرام نے ایک ملک گیر ویکسینیشن مہم کامیابی سے مکمل کی، جس کے دوران 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ اپریل اور مئی میں دو مزید ملک گیر ویکسینیشن مہمات کی تیاری کے دوران، ہم اپنی کوششوں کو مزید مؤثر بنا رہے ہیں تاکہ ہر بچے تک ویکسین پہنچائی جاسکے۔"

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے، ڈاکٹر لو ڈپینگ نے کہا کہ، “1994 سے لے کر آج تک، تین دہائیوں کے دوران، عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کے ساتھ مل کر پولیو کیسز میں 99 فیصد سے زائد کمی کی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں بچوں کو معذوری سے بچایا گیا ہے۔ ویکسینیشن اور نگرانی کے مشترکہ اقدامات کے ثمرات نمایاں ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان کی قیادت میں اس مشن کی رفتار مزید تیز کی جائے اور تمام شراکت دار متحد ہو کر اس عالمی خطرے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کریں۔ عالمی ادارہ صحت اس تاریخی کامیابی کے حصول تک پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔"

پاکستان میں یونیسیف کی پولیو چیف میلیسا کورکم نے بچوں کی صحت وبہبود کے وسیع تر پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ، "پولیو کا خاتمہ صرف ویکسینیشن تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہر بچے کو صحت مند زندگی گزارنے اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔ ہماری جدوجہد نہ صرف پولیو کے خاتمے بلکہ بنیادی حفاظتی ٹیکہ جات اور بچوں کی بقا کو یقینی بنانے کے وسیع تر مقصد کا تسلسل ہے، تاکہ پاکستان کے ہر بچے کے لیے ایک محفوظ، صحت مند اور روشن مستقبل ممکن بنایا جا سکے۔"

حکومتِ پاکستان اور بین الاقوامی شراکت دار آئندہ مہینوں میں انسدادِ پولیو کی کوششوں کو تیز تر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ آج کے اجلاس نے اس بات کو مزید تقویت دی کہ پولیو کے خاتمے کے مشترکہ ہدف کے حصول کے لیے باہمی تعاون، پائیدار مالی معاونت اور کمیونٹی کی مؤثر شمولیت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔ اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Mr. Syed Farhan Shah, Public Relations Officer, NEOC, +923165011808, عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.