اسلام آباد، 7 مارچ 2025 – پاکستان پولیو پروگرام نے عالمی یوم خواتین 2025 کے موقع پر نیشنل ایمرجنسی آپریشنز (این ای او سی) سینٹر اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پولیو کے خاتمے کی قومی مہم میں خواتین فرنٹ لائن ورکرز کے نمایاں کردار کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ اس موقع پر پروگرام کی جانب سے خواتین کی بھرپور شمولیت، تحفظ اور ملک کے دشوار گزار علاقوں میں خدمات انجام دینے والی 58.4 فیصد سے زائد خواتین پولیو ورکرز کی انتھک محنت کا اعتراف کیا گیا

اس تقریب میں قومی اور صوبائی سطح کے کوآرڈینیٹرز اور سینئر حکام نے شرکت کی، جبکہ خواتین فرنٹ لائن ورکرز نے ملک بھر سے اپنے تجربات ویڈیو پیغامات کے ذریعے شیئر کیے۔ پولیو پروگرام کی اعلیٰ قیادت نے خواتین ورکرز کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیرِاعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، محترمہ عائشہ رضا فاروق نے خواتین فرنٹ لائن ورکرز کے لیے محفوظ اور بااختیار ماحول کی فراہمی کے حکومتی عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، "آج کے دن، ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہر خاتون فرنٹ لائن ورکر کو محفوظ، باوقار اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان پولیو پروگرام نے خواتین ورکرز کے تحفظ کے لیے ایک جامع اینٹی ہراسمنٹ پالیسی متعارف کرائی ہے، جو 'تحفظِ خواتین از ہراسگی برائے ملازمت قانون 2010' اور اس کے 2022 کے ترمیمی ایکٹ سے مکمل ہم آہنگ ہے۔ تاکہ خواتین ورکرز کی فلاح وبہبود اور پیشہ ورانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہر ورکر کو ہراسگی سے پاک، باوقار اور محفوظ کام کی جگہ کا حق حاصل ہے۔"

محترمہ عائشہ رضا فاروق نے مزید کہا کہ پولیو پروگرام نے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے بہتر ٹیم سپورٹ سینٹرز کے قیام، دورانِ ڈیوٹی حفاظت کے لیے مؤثر آپریشنل سیفٹی پروٹوکولز، اور معاوضوں کی بروقت ادائیگی جیسے اہم اقدامات کیے ہیں، تاکہ خواتین ورکرز کے لیے محفوظ، باوقار اور سازگار کام کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔

ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین فرنٹ لائن ورکرز نے پولیو پروگرام میں اپنی خدمات کے تجربات بیان کیے۔ انہوں نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کو اپنے لیے ایک اعزاز قرار دیتے ہوئے ان چیلنجز پر روشنی ڈالی جو والدین کو ویکسینیشن پر قائل کرنے کے دوران درپیش آتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے خواتین فرنٹ لائن ورکرز کی ہمت اور استقامت کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا، "اس سال کا موضوع نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے وژن سے ہم آہنگ ہے، کیونکہ ہم ان خواتین پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں، جو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی جدوجہد کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں۔ یہ بہادر خواتین مشکل اور خطرناک علاقوں میں انتھک محنت کرتی ہیں تاکہ ہر بچے کو زندگی بچانے والی پولیو ویکسین فراہم کی جا سکے۔ ان کی جرات اور غیر متزلزل عزم پاکستانی خواتین کی بے مثال طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا محض ان کی خدمات کا اعتراف نہیں، بلکہ ہماری کمیونٹیز کو مضبوط کرنے اور ایک صحت مند، پولیو سے پاک پاکستان کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔"

انہوں نے صحت عامہ میں صنفی حساسیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صف اول میں خدمات انجام دینے والی خواتین ورکرز کی شمولیت کے ذریعے پاکستان ایک زیادہ جامع، مضبوط اور خوشحال معاشرے کے فروغ کی جانب گامزن ہے۔

پاکستان پولیو کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے، اور پروگرام خواتین پولیو ورکرز کے تحفظ اور وقار کو اپنی اولین ترجیح بنانے کے عزم پر قائم ہے۔ تقریب کے اختتام پر اس عہد کی تجدید کی گئی کہ پولیو کے خاتمے کی جدوجہد میں صفِ اول پر موجود خواتین کے گراں قدر کردار کو نہ صرف تسلیم کیا جائے گا بلکہ ان میں سرمایہ کاری اور ان کے مکمل تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

نوٹ:   

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔