اسلام آباد، 23 جنوری 2025 – پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے جاری کوششوں کا جائزہ لینے اور گزشتہ سات ماہ کے دوران ہونے والی پیشرفت کا تجزیہ کرنے کے لیے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (TAG) کا اجلاس 21 سے 23 جنوری تک اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب ملک کو وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (WPV1) کے پھیلاؤ اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔
تین روزہ اجلاس میں گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹیو (GPEI) کے شراکت داروں سے تعلق رکھنے والے پولیو ماہرین نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ پاکستان میں پولیو پروگرام کی قیادت، سینیئر ٰصوبائی نمائندگان، چیف سیکرٹریز اور اہم ڈونرز نے مختلف سیشنز میں شرکت کی۔
وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو، عائشہ رضا فاروق نے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (TAG) کے اراکین کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "پولیو پروگرام نے اپنے تجربات سے سیکھتے ہوئے اپنی حکمتِ عملی کو مزید بہتر بنانے کے لئے غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہماری 2-4-6 حکمتِ عملی، جو خود احتسابی اور تمام صوبوں کے تعاون سے تشکیل دی گئی ہے، ہر بچے تک رسائی، آپریشنل کمیوں کو ختم کرنے، اور کمیونٹی کے اعتماد اور نگرانی کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے، تاکہ 2025 کے وسط تک وائرس کی منتقلی کو روکنے کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔"
انہوں نے مزید کہا، پولیو سے پاک پاکستانصرف اجتماعی کوششوں کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، جن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، سول سوسائٹی، مذہبی رہنماؤں، نجی اور عوامی شعبوں، اور میڈیا کا اشتراک شامل ہو، اور اس کے ساتھ ہمارے فرنٹ لائن ورکرز اور کمیونٹیز کا بھرپور تعاون بھی ضروری ہے۔
وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت، ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ نے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کی میٹنگ کے دوران نمایاں پیش رفت اور باہمی تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کی طرف سے تجاویز کی روشنی میں ہم تمام خامیوں اور کمیوں کو دور کرنے، عملی اقدامات کو مؤثر بنانے، نگرانی، اور رابطوں کو مظبوط کرنے کے ساتھ ساتھ پولیو اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں میں ربط بہتر بنانے کیلئے کوششیں مزید تیز کریں گے، تاکہ ملک کے ہر علاقے میں موجود تمام بچوں کو بار بار ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا، "حکومتِ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ وزارتِ صحت پولیو پروگرام کی براہ راست نگرانی اور قیادت کر رہی ہے، جبکہ وزیرِ اعظم بھی اس اہم مقصد میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔"
اپنے اختتامی کلمات میں، نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC) کے کوآرڈینیٹر محمد انوارالحق نے کہا، "ہم نے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (TAG) کی جانب سے پولیو سے متاثرہ ترجیحی علاقوں میں حفاظتی ٹیکوں کے عمل کو مزید مضبوط بنانے کی تجویز کو مدنظر رکھا ہے۔ ہم حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام اور انسدادِ پولیو پروگرام کے درمیان مزید ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں گے، تاکہ ان علاقوں میں قوت مدافعت کی کمی کو مؤثر طریقے سے پورا کیا جا سکے۔"
ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (TAG) نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور شراکت داروں کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کو ہر سطح پر برقرار رکھنا، پولیو ٹیموں کے لیے مناسب حمایت کو یقینی بنانا اور خاص طور پر ہائی رسک علاقوں میں مکمل کوریج حاصل کرنا 2025 تک پولیو کے خاتمے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
اجلاس میں گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کے شراکت داروں کے علاوہ عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، سی ڈی سی، گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، گاوی اور یو ایس ایڈ کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔ صوبائی سطح پر چیف سیکرٹریز، ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کے کوآرڈینیٹرز اور ہر صوبے سے پولیو پروگرام کا عملہ بھی اجلاس میں شریک تھا۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC
Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته. , Cell: +923431101988