اسلام آباد، 23 نومبر 2024 – ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف جاری جنگ کے دوران پاکستان نے اس سال دوسری بار 20 سے 22 نومبر تک گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشی ایٹیو (GPEI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی اور پولیو کے خاتمے اور بچوں کو معذور کرنے والی بیماری سے بچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان میں اس سال پولیو کے پھیلاؤ سے 52 بچے متاثر ہوئے ہیں۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی حکومتی سرپرستی مضبوط کی ہے اور انسداد پولیو کو قومی ترجیحی ایجنڈے کے طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اب تک تین ملک گیر مہموں میں پانچ سال سے کم عمر کے 45 ملین سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے ٹارگٹڈ شیڈول پر عمل کیا جا رہا ہے، جبکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور پولیو سے پاک ہونے کے لیے تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن (MoNHSRC) ڈاکٹر ملک مختار بھرتھ اور وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو محترمہ عائشہ رضا فاروق نے اعلیٰ سطحی وفد سے اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں، جبکہ مہمانوں نے پولیو کے خاتمے کے لیے فوج کے فوکل پوائنٹ، انجینئر ان چیف لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر سے بھی ملاقات کی۔
وفد کی قیادت جی پی ای آئی کے پولیو اوور سائٹ بورڈ (POB) کے چیئر اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن میں گلوبل ڈویلپمنٹ کے صدر ڈاکٹر کرس ایلائس کر رہے تھے، اور اس میں ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرقی بحیرہ روم ڈاکٹر حنان بلخی، یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا سنجے وجیسیکرا، نیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئر عزیز میمن، یو ایس سی ڈی سی ڈپٹی ڈائریکٹر اینڈی فریسٹڈ، اور کے ایس ریلیف کے نمائندے، ڈاکٹر زیاد میمش اور ڈاکٹر عبداللہ صالح المعلم شامل تھے۔
وزیراعظم نے سالہہ سال پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے GPEI کے شراکت داروں اور ڈونرز کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا، ’رواں سال پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک سٹریٹجک نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان (NEAP) پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور تمام وزرائے اعلیٰ اور سیکرٹریز موجودہ پولیو کی وبا سے لڑنے کے لیے ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور اپنے اپنے صوبوں میں انسداد پولیو کی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک ہم اپنی سرحدوں سے پولیو کو ختم نہیں کر لیتے۔‘
پولیو کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا اور نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر برائے انسداد پولیو (این ای او سی) کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے این ای او سی میں وفد کی میزبانی کی اور پولیو کی موجودہ صورتحال اور نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے نفاذ کے بارے میں بریفنگ دی جس کے تحت 2025کے وسط تک پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تشکیل دیا گیا ہے۔
عائشہ رضا نے کہا: ’ہم ہنگامی بنیادوں پر وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹ رہے ہیں۔ ہم ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہوئے پولیو مہمات کے معیار کو بہتر بنانے، تمام بچوں تک پہنچنے، نقل مکانی کرنے والی آبادی کو ٹریک اور ویکسنیٹ کرنے اور ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔‘
وزیر اعظم کی فوکل پرسن نے کہا کہ ملک میں ہر حکومتی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے عزم پختہ ہے اور رواں سال میں اس وفد کا پاکستان کا دوسرا دورہ پولیو کے خاتمے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے عالمی شراکت داروں کے مسلسل تعاون کو ظاہر کرتا ہے۔
پولیو اوور سائٹ بورڈ جی پی ای آئی کا اعلیٰ ترین فیصلہ سازی اور نگرانی کرنے والا ادارہ ہے۔ اس دورے کا مقصد پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان میں مضبوط سیاسی عزم کو سراہنا اور زیرو پولیو کے حصول میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے حکومتی نگرانی اور مینجمنٹ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حکومت اور سکیورٹی قیادت کے ساتھ بات چیت کرنا تھا۔
این ای او سی کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے وفد کو2-4-6 روڈ میپ کے تحت حاصل ہونے والی پیش رفت کے بارے میں ایک جامع بریفنگ فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت پولیو مہمات کے دو راؤنڈ ہو چکے ہیں جن میں قابل پیمائش بہتری آئی ہے، اور تیسری پولیو میم دسمبر میں ہوگی۔ انہوں نے ضلعی، صوبائی اور قومی سطح پر حکومتی قیادت کی فعال سرگرمیوں کو اجاگر کیا اور ہائی رسک اضلاع میں وائرس کی موجودگی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔
وفد کے لیے صوبائی چیف سیکرٹریز اور صوبائی EOCs کی ٹیموں کے ساتھ ورچوئل میٹنگز کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا گیا جس میں صوبائی ٹیموں نے پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنی مقامی حکمت عملیوں پر بریفنگ دی۔
وفد فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن (ایف ڈی آئی) کے ساتھ بھی شیشن میں شامل تھا۔ وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر بھرتھ کی قیادت میں ہونے والی اس گفتگو میں پولیو کے خاتمے کے اقدام اور ایف ڈی آئی کے حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام (ای پی آئی) کے درمیان تعاون کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ بات چیت میں مشترکہ وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے، آپریشنل فریم ورک کو ہموار کرنے اور ویکسین کی فراہمی میں رکاوٹ بننے والے نظامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک متحد حکمت عملی کی اہم ضرورت پر زور دیا گیا جس کے ساتھ ہائی رسک علاقوں میں کوریج کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف حکمت عملیوں دونوں پروگرام کے ایک ساتھ مؤثر انداز میں کام کر کے ملک میں مجموعی طور پر ویکسنیشن کو بہتر بنانے پر بھی بات ہوئی۔ مشن نے پولیو کے خاتمے پر بھرپور توجہ مرکوز کرتے ہوئے بچوں کو ای پی آئی کے شیڈول میں دیگر بیماریوں سے بچانے کے لیے مربوط طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وفد نے جمعے کو کراچی کا دورہ کیا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے کراچی میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو دور کرنے، معمول کی حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں اضافہ کرنے، غذائی قلت سے نمٹنے اور فرنٹ لائن ورکرز کی حفاظت اور فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سندھ ای او سی کے زیر اہتمام اور سندھ ای او سی کوآرڈینیٹر ارشاد سودھر کی قیادت میں ایک بریفنگ دی گئی، وفد نے قوت مدافعت کے خلا کو ختم کرنے اور ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں تک پہنچنے کے لیے صوبائی حکمت عملیوں کو سراہا۔
اس کے ساتھ ساتھ وفد نے خواتین فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے ساتھ بھی گفتگو کی تاکہ ان کے چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور ان کی کوششوں کو بہتر طریقے سے سپورٹ کرنے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔ وفد نے مشکل حالات میں بھی لگن سے کام کرتے رہنے کے لیے خواتین ورکرز کو سراہا اور زور دیا کہ وہ بچوں کو اس خطرناک بیماری سے بچانے کے لیے اپنے عزم کو قائم رکھیں۔
پولیو کے خاتمے کے لیے لیزر فوکسڈ اپروچ کے لیے حکومت کو سراہتے ہوئے، وفد نے انسداد پولیو کی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے تمام بچوں تک ویکسین کی رسائی یقینی بنانے، حفاظتی ٹیکوں کی شرح کو بڑھانے، اور پولیو کے حوالے سے سرحد پار تعاون کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔