اسلام آباد، 21 اکتوبر 2024 – پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے اسلام آباد میں ایک میڈیا انگیجمنٹ سیشن کا انعقاد کیا تاکہ پولیو کے خلاف جاری جنگ میں میڈیا کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔

اس تقریب میں مختلف پرنٹ، الیکٹرانک اور آن لائن میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے ہیلتھ رپورٹرز نے شرکت کی۔ اس کا مقصد میڈیا کو درست معلومات فراہم کرنا، پروگرام کی موجودہ حکمت عملی کے حوالے سے آگاہ کرنا اور 28 اکتوبر سے شروع ہونے والی ملک گیر انسداد پولیو مہم سے قبل میڈیا کے سوالات کے جواب دینا تھا۔

وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو محترمہ عائشہ رضا فاروق نے اس سیشن کی قیادت کی اور صحافیوں کو پولیو کے خامتے کی کوششوں کی موجودہ صورتحال پر آگاہی فراہم کی۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے انسداد پولیوکے کوآرڈینیٹر، جناب محمد انوار الحق نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی، جن میں لوگوں کے ذہنوں میں ویکسین سے متعلق تحفظات، آبادی کی نقل و حرکت اور ہائی رسک علاقوں میں سیکیورٹی کے مسائل شامل ہیں جن کی وجہ سے بچوں تک ویکسین کے ساتھ رسائی مشکل ہوتی ہے۔

محترمہ عائشہ رضا فاروق نے پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کے مضبوط عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے دفتر سے لے کر صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ تک، تمام سطح پر پولیو کے خاتمے پر قومی ترجیح کے طور پر کام کیا جا رہا ہے۔

رواں سال وائرس کے پھیلاؤ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک 39 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کی سرویلنس کا نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے اور ملک میں کہیں بھی وائرس کی جلد تشخیص کرنا ممکن کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’بچوں کو پولیو سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ تشویش ناک ہے اور ہم وائرس کی ہر نئی نشاندہی کو وائرس کے پھیلاؤ کو بہتر سمجھنے کے ایک موقعے کے طور پر دیھکتے ہیں جس کے نتیجے میں ہم اپنی انسداد پولیو مہمات کا بہتر انعقاد کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن نے کہا کہ 28 اکتوبر سے شروع ہونے والی ملک گیر پولیو مہم وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم ہے اور اس دوران پولیو ویکسنیشن کے لیے موضوع ماحول بنانے میں میڈیا کے اہم کرداد پر زور دیا۔

انہوں نے کہا: ’میڈیا روایتی طور پر پولیو پروگرام کا ایک اہم اتحادی رہا ہے اور عوامی تاثرات کو تشکیل دینے اور درست معلومات کی ترسیل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پولیو کو شکست دینے کے لیے، ہمیں ویکسینیشن اور حفظان صحت کے اچھے طریقوں کو فروغ دینے، پولیو کے خطرے کے تصور کو بڑھانے اور ویکسین کے بارے میں غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آپ کی مسلسل مدد کی ضرورت ہے جو ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں ایک حقیقی چیلنج ہے اور والدین کے ویکسین سے انکار کرنے یا بچوں کو چھپانے کا سبب بنتی ہیں۔‘

این ای او سی کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے پولیو پروگرام کے 2-4-6 روڈمیپ پر روشنی ڈالی جو صوبوں کے ساتھ مشاورت میں بنایا گیا ہے تاکہ 2025 کے وسط تک وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا: ’حکومتی سرپرستی میں ہم اعلی میعار کی انسداد پولیو مہمات کو یقینی بنانے، حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج میں بہتری لانے اور ویکسین کے بارے میں تحفظات کو دور کرنے کے لیے متعدد کوششیں کر رہے ہیں۔ وائرس سرویلنس کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے جس کے تحت آنے والے ماہ میں مزید پولیو کیسز کا سامنے آنا بھی ممکن ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پولیو پروگرام دسمبر تک دو مزید پولیو مہمات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے کہ تاکہ بچوں کی قوت مدافعت کو پولیو کے خلاف مضبوط کیا جائے۔ ’آئندہ پولیو مہمات میں میڈیا کا تعاون ہمارے لیے بہت ضروری ہے تاکہ ویکسینیشن کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور کمیونٹی میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد ملے۔‘

اس سیشن میں قومی میڈیا اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ ویکسینیشن مہمات کی مؤثر کوریج، درست بیانیے کے فروغ اور غلط معلومات کی روک تھام میں کردار ادا کریں۔ پولیو پروگرام کا مقصد صحافیوں کے ساتھ تعاون کرنا ہے تاکہ ویکسینیشن کی اہمیت کو مؤثر طور پر عوام تک پہنچایا جا سکے۔

نوٹ: 

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.