پولیو اپڈیٹ – 11 اکتوبر 2024 – اسلام آباد ملک بھر میں بچوں کو پولیو وائرس سے مسلسل خطرہ جاری ہے اور بلوچستان کے ضلع بارخان سمیت پہلے سے متاثرہ 10 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 16 سے 23 ستمبر کے درمیان بارخان، کوادر، کوئٹہ، دکی، مستونگ، کیچ، سبی، کراچی کورنگی، کراچی ساؤتھ، لاہور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
رواں سال اب تک 32 بچے پولیو سے متاثر ہوئے ہیں اور وائرس 69 اضلاع میں پایا گیا ہے۔
پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر یہ نہایت اہم ہے کہ ملک بھر میں بچے پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں پییں اور ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل ہو۔
بچوں میں پولیو کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پاکستان پولیو پروگرام نے سمتبر میں ایک انسداد پولیو مہم میں 115 اضلاع میں 33 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ ملک گیر پولیو مہم کا آغاز 28 اکتوبر سے ہوگا جس میں 45 ملین سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جائے گی۔
پولیو ایک خطرناک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور کر سکتی ہے۔ پولیو ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔
نوٹ:
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988
عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.