اسلام آباد، 8 اکتوبر 2024 – ملک میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ صحت عامہ کی ایمرجنسی بنا ہوا ہے اور مزید چار پولیو کیسز سامنے آنے کے بعد اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے والدین سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کو ہر موقعے پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق جیکب آباد سے دو اور کراچی ملیر اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ملک میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 32  ہوگئی ہے۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے ملک بھر میں والدین سے ارجنٹ اپیل کی کہ وہ وائرس کا پھیلاؤ بچوں کے لیے شدید خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو سے معذور ہونے والے ہر بچے کا مطلب ہے کہ اس علاقے میں سینکٹروں بچے پولیو کی اعلامات کے بغیر اس وائرس سے متاثر ہیں اور ممکنہ طور پر اس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔

’یہ نہایت افسوس ناک ہے کہ ہمارے بچوں کو پولیو ویکسین کے بارے میں والدین کے غلط فیصلوں اور غلط فہمیوں کی وجہ سے ویکسینیشن نہ ہونے کے تلخ نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ 28 اکتوبر سے ملک گیر پولیو مہم کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں پانچ سال سے کم عمر کے 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، اور والدین پر زور دیا کہ اس مہم میں بچوں کی ویکسینشن یقینی بنائیں۔ 

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے کہا کہ جن اضلاع سے پولیو کیسز سامنے آئے ہیں وہاں  کے ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت آتے رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان علاقوں میں وائرس موجود ہے۔

انہوں نے کہا: ’وفاق میں این ای او سی ٹیمیں دونوں صوبوں میں پولیو پروگرام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ ان کیسز کی مکمل تحقیقات ہوں، علاقے میں اعلیٰ میعار کی پولیو مہم ہو اور ہائی رسک اضلاع میں پولیو کے ساتھ ساتھ دیگر صحت کی سہولیات بھی دی جائیں تاکہ بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہو۔‘

پولیو کا کوئی علاج نہیں اور اس سے ہونے والی معذوری عمر بھر کے لیے ہوتی ہے۔ پاکستان پولیو پروگرام 28 اکتوبر سے ملک گیر پولیو مہم کا انعقاد کر رہا ہے، جبکہ توسیعی پروگرام برائے امیونائزیشن کے تحت مخصوص اضلاع میں بِگ کیچ اپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ان بچوں کو پولیو سمیت 12 بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائیں گی جن کو اب تک ویکسین نہیں لگی یا ان کا کورس مکمل نہیں۔

ہم والدین، کمیونیٹیز اور گھر کے بڑوں پر زور دیتے ہیں کی اپنی اجتماعی ذمہ داری کو پورا کریں اور اپنے گرد تمام پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تمام ویکسینز یقینی بنائیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.