اسلام آباد، دو اکتوبر 2024 – پاکستان میں دو مزید بچے پولیو سے متاثر ہوگئے ہیں جس کے بعد اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے ایک بار پھر والدین اور تمام کمیونیٹز پر زور دیا ہے کہ بچوں کی ویکسنیشن کو فوری طور پر یقینی بنائیں۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک بچی اور خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ملک میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

یہ ژوب سے اس سال کا دوسرا کیس ہے جہاں اس سے قبل جولائی میں ایک کیس رپورٹ ہوا تھا، جبکہ ٹانک سے پہلا کیس ہے۔ دونوں اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت آتے رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس علاقے میں موجود ہے اور بچوں کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مس عائشہ رضا فاروق نے ملک بھر میں والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کی فوری طور پر پولیو کے خلاف ویکسنیشن یقینی بنائیں تاکہ وہ پولیو سے ہونے والی معذوری سے بچ سکیں۔   

انہوں نے کہا: ’حکومت پاکستان پولیو ویکسین آپ کی دہلیز پر پہنچا رہی ہے۔ ہمارے پولیو ورکرز کی آپ کے دروازے پر دستک آپ کے بچوں کے لیے ایک صحت مند مستقبل کی امید ہے۔ ان پولیو ورکرز سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگلی ملک گیر پولیو مہم 28 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے تاکہ پولیو کے پھیلاؤ سے صحت عامہ کو لاحق خطرے سے بچا جائے۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے کہا کہ گذشتہ سال سے بلوچستان اور جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع میں سکیورٹی کے مسائل، بچوں تک رسائی میں خلل اور کمیونٹی بائیکاٹ جیسی وجوہات سے پولیو مہم کے موثر انعقاد میں چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا: ’ان چیلنجز کی وجہ سے بہت سے بچے ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں جو قوت مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے پولیو انفیکشن سے لڑ نہیں سکتے۔ پاکستان پولیو پروگرام دونوں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ویکسنیشن کوریج میں اضافہ ہو اور عوام کو پولیو کے ساتھ دیگر سروسز بھی فراہم کی جائیں۔‘

وزیر اعظم کی فوکل پرسن اور این ای او سی کوآرڈینیٹر نے بدھ کو پشاور کا دورہ بھی کیا جس میں انہوں نے چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ستمبر پولیو مہم کا جائزہ لیا اور اس میں سامنے آنے والے چلینجز کے حل کے لیے موثر حکمت علمی پر زور دیا تاکہ 28 اکتوبر کو شروع ہونے والی ملک گیر پولیو مہم میں یہ مسائل درپیش نہ ہوں۔

اعلیٰ عہدیداران نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رواں ہفتے جاری ’بِگ کیچ اپ‘ میں ویکسنیشن کوریج کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔ اس پروگرام کے تحت دونوں صوبوں میں پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ای پی آئی کے تحت 12 بیماریوں، بشمول پولیو، کے خلاف ویکسین دی جائے گی۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.