اسلام آباد، یکم اکتوبر 2024 ملک کے دو اضلاع سے دو مزید پولیو کیسز کی تصدیق کے پیش نظر پاکستان پولیو پروگرام نے ملک بھر میں والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے تمام بچوں کی پولیو ویکسنیشن کو یقینی بنائیں تاکہ وہ پولیو وائرس سے ہونے والی معذوری سے بچ سکیں۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق سندھ کے اضلاع کراچی ایسٹ اور سجاول میں ایک بچی اور بچے میں پولیو وائرس پایا گیا، جس کے بعد ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔ 

یہ کراچی ایسٹ اور سجاول سے رواں سال کے پہلے کیس ہیں۔ اس سے قبل دونوں اضلاع کے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس ان علاقوں میں پھیلا ہوا ہے اور بچوں کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔

پولیو کیسز کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مس عائشہ رضا فاروق نے کہا: ’یہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی بچے آج بھی ایک ایسی بیماری سے خطرے میں ہیں جس سے ایک باآسانی دستیاب ویکسین کی مدد سے بچا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پولیو اور اس سے ہونے والی معذوری عمر بھر کی ہوتی ہے اور اس کا کوئی علاج نہیں تاہم خوش قسمتی سے ویکسین کی مدد سے بچے اس وائرس سے ہونے والی مستقل معذوری سے بچ سکتے ہیں۔

’ہمارے آج لیے گئے فیصلے ہمارے بچوں کے صحت مند مستقبل کے لیے نہایت اہم ہیں۔ آپ ولدین ہیں، بچوں کے گارڈین، اساتذہ، پڑوسی یا علاقے کے بڑے، میری آپ سب سے اپیل ہے کہ اس موذی بیماری کے خطرے کو سمجھیں اور فوری طور پر اپنی سرپرستی میں تمام بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں ضرور پلوائیں تاکہ وہ پولیو سے ہونے والی معذوری سے بچے رہیں۔‘

مس عائشہ نے مزید کہا کہ پولیو سے متاثر ہونے والے ہر بچے کا مطلب ہے کہ اسی علاقے میں درجنوں بچے بغیر علامات کے پولیو وائرس کیریئر ہیں اور جب تک پاکستان میں ہر بچہ پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں لے کر محفوظ نہیں ہو جاتا، ملک میں کہیں بھی کوئی بھی بچہ اس بیماری سے مکمل طور پر محفوظ نہیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اسے اگلے سال کے وسط تک ختم کرنے کے مقصد سے پاکستان پولیو پروگرام ایک سٹراٹیجک روڈ میپ پر عمل پیرا ہے جو صوبوں کے ساتھ مشاورت میں بنایا گیا ہے اور جس کا مقصد تمام بچوں تک پولیو ویکسین پہنچانا، پولیو مہم کے میعار کو بہتر کرنا، لوگوں کے ذہنوں میں ویکسین کے حوالے سے خدشات کو دور کرنا، اور زیادہ نقل مکانی کرنے والی آبادیوں میں بچوں کی ویکسنیشن کو یقینی بنانا ہے۔  

سمتبر میں منعقد کی گئی پولیو مہم بھی اسی حکمت عملی کا حصہ تھی جس میں 115 اضلاع میں 33 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ ملک میں اگلی انسداد پولیو مہم کا انعقاد 28 اکتوبر سے ہوگا۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر محمد انوارالحق نے کہا کہ وفاقی ٹیمیں صوبے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ سندھ میں ہر بچے تک پولیو ویکسین پہنچائی جائے۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں ایک قوم کے طور پر پولیو کے خلاف متحد ہونا ہوگا اور ہر پولیو مہم میں ہر بچے کی ویکسنیشن کے ساتھ ساتھ حفاظتی ٹیکوں کے کورس کا مکمل ہونا یقینی بنانا ہوگا تاکہ ہم مل کر اس موذی بیماری کو شکست دیں۔‘

پاکستان سے رواں سال 26 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، 15 بلوچستان سے، سات سندھ سے، دو خیبر پختونخوا، ایک پنجاب اور ایک اسلام آباد سے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.