وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو نے ستمبر کی مہم کا جائزہ لیا، جس کے دوران تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں تک ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے پاکستانی بچوں کو پولیو کے تباہ کن اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے مربوط اور مسلسل کوششیں جاری رکھنے کا عزم کا اعادہ کیا۔
اسلام آباد، 28 ستمبر 2024 ستمبر میں پولیو ویکسینیشن مہم کے اختتام پر، جس میں تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو ویکسین فراہم کی گئی، پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس کا مقصد مہم کے نتائج کا تجزیہ کرنا اور کامیابیوں و چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
اجلاس کی قیادت وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے کی۔ اس کے علاوہ، قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے کوآرڈینیٹر کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد انوارالحق اور صوبائی ای او سی کے کوآرڈینیٹرز نے 116 اضلاع میں مہم کی پیش رفت کا جائزہ لیا، کامیابیوں اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا اور آئندہ پولیو مہمات کے کامیاب نفاذ کے لیے راہ ہموار کی۔
9 تا 15 ستمبر وسیع پیمانے پر انسدادِ پولیو مہم کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران 116 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو ویکسین فراہم کی گئی۔ یہ اقدام پولیو کے خاتمے کی قومی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مہم خاص طور پر ان ہائی رسک اضلاع میں بچوں تک ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے پر مرکوز تھی، جہاں وائرس مسلسل موجود ہے، تاکہ بچوں کو پولیو وائرس سے مؤثر تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
محترمہ عائشہ رضا فاروق نے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مؤثر مہم کے کامیاب انعقاد کے ذریعے مقررہ ہدف تک پہنچنے پر، مہم کے آپریشنز میں موجود خامیوں کو دور کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں پروگرام ایک بار پھر پولیو کے خاتمے کی راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "تاہم، ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔ نئے پولیو کیسز سامنے آ رہے ہیں اور وائرس 60 سے زائد اضلاع میں موجود ہے، اس لیے ہمیں مہم کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہوگا اور پورے ملک میں ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کرنا ہوگا۔ موجودہ وائرس کی لہر کو ختم کرنے کے لیے ایک مہم کافی نہیں ہوگی۔ جیسا کہ ہماری 2-4-6 روڈ میپ میں وضاحت کی گئی ہے، اس میں کچھ وقت لگے گا تاکہ نتائج ظاہر ہوں۔ آئیں، پوری لگن کے ساتھ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھیں۔
وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو محترمہ عائشہ رضا نے ستمبر کی پولیو مہم کے دوران صوبوں کے درمیان مضبوط ہم آہنگی کو نمایاں کرتے ہوئے کہا: ہم نے صوبائی حکومتوں، صحت کی ٹیموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مضبوط بین الصوبائی تعاون اور رابطہ کاری کا مشاہدہ کیا۔ نقل مکانی کرنے والے اور متحرک آبادیوں کے بارے میں اپنی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ہم نے بھرپور کوششیں کیں تاکہ ان موبائل کمیونٹیز تک بہتر رسائی حاصل کر کے کمزور بچوں کو ویکسین فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا، "اگرچہ ہم کچھ اہم شعبوں میں پیشرفت دیکھ رہے ہیں، لیکن اکتوبر کی مہم کی تیاری کے لیے ابھی بہت سا کام باقی ہے۔"
محترمہ عائشہ رضا فاروق نے انسدادِ پولیو مہم کی سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ مہم کے بارے میں باقاعدہ اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے لیے قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا دورہ کیا۔ مہم کے بعد ہونے والی جائزہ میٹنگ میں قومی اور صوبائی ٹیموں کو تفصیلی تجزیے اور کارکردگی کے جائزے کے لیے اکٹھا کیا گیا۔
محترمہ عائشہ رضا فاروق نے تصدیق کی کہ حکومت کے تعاون سے یہ پروگرام 2025 کے وسط تک پولیو کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ جس میں اعلیٰ معیار کی مہمات، وبائی امراض کے ہدفی ردعمل اور معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کی بہتری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
نیشنل ای او سی کوآرڈینیٹر کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد انوارالحق نے حالیہ پولیو کیسز کے ردِعمل میں جاری بہتری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہماری حاصل کردہ پیش رفت کے باوجود، نئے کیسز کا سامنے آنا اس بات کی واضح نشانی ہے کہ ہماری کوششیں ابھی مکمل نہیں ہوئی ہیں۔ اکتوبر اور نومبر 2024 کے لئے ہمارے پاس دو اضافی مہمات طے ہیں، جو ستمبر کی مہم میں شناخت کردہ خامیوں کو دور کرنے اور مشکل رسائی والے علاقوں میں ویکسینیشن کی کوششوں کو مزید مضبوط بنانے پر مرکوز ہوں گی۔"
2024 میں اب تک پاکستان میں پولیو کے 24 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں حالیہ کیس سندھ کے ضلع حیدرآباد سے سامنے آیا ہے۔ جائزہ اجلاس نے پروگرام کی ترجیحات کی توثیق کی، جن میں موبائل اور نقل مکانی کرنے والی آبادیوں تک رسائی، ٹرانزٹ ٹیموں کی کارکردگی کو بڑھانا اور یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ ویکسینیشن کی کوششیں اعلیٰ ترین معیارات کے مطابق ہوں۔
آخر میں، محترمہ عائشہ رضا فاروق نے حکومت، بین الاقوامی شراکت داروں اور عطیہ دہندگان کے مسلسل تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "ہماری حکومت اور شراکت داروں کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ، ہم اپنے بچوں کی حفاظت کریں گے اور پاکستان کو پولیو کے خاتمے کے قریب لے آئیں گے۔"
پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام اپنے مشن میں پُرعزم ہے کہ وہ نہ صرف پولیو کا خاتمہ کرے گا، بلکہ آئندہ نسلوں کو اس بیماری کے منفی اثرات سے محفوظ بھی رکھے گا۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
For further information, please contact: Syed Farhan, Communications Officer, NEOC,
Contact # +923165011808; Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.