اسلام آباد، 27 ستمبر 2024 – پاکستان میں بچوں کے لیے پولیو وائرس کا خطرہ مسلسل جاری ہے اور رواں سال کا 24واں پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے والدین اور تمام کمیونیٹیز سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے بچوں کی ویکسنیشن یقینی بنائیں۔    

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق سندھ کے ضلع حیدر آباد میں ایک 29 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

یہ حیدرآباد سے دوسرا پولیو کیس ہے جہاں اس سے قبل اگست میں ایک کیس رپورٹ ہوا تھا۔ پاکستان میں اب تک 24 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 15 بلوچستان، پانچ سندھ، دو خیبر پختونخوا اور ایک ایک پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔

ملک میں پولیو کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مس عائشہ رضا فاروق نے والدین اور تمام کمیونیٹیز پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں اور بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ترجیحی بنیادوں پر پلاوائیں۔  

انہوں نے کہا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں تاہم اس سے ایک ایسی ویکسین کی مدد سے باآسانی بچا جا سکتا ہے جسے حکومت شہریوں کی دہلیز پر پہنچاتی ہے۔ والدین، دادا، دادی، کمیونیٹز کے طور پر ہم پر اخلاقی اور مذہبی فرض ہے کہ ہم انہیں صحت مند زندگی جینے کا ہر مواقع فراہم کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پولیو وائرس بچوں میں فرق نہیں کرتا، اسے جہاں بھی کمزور بچہ ملتا ہے وہ اس پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہر بچے کو متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے ملیں اور ان کا حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل ہو۔‘

پاکستان پولیو پروگرام وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور اگلے سال کے وسط تک روکنے کے لیے ایک جامع حکمت علمی پر عمل پیرا ہے۔ یہ روڈ میپ صوبوں کے ساتھ مشاورت میں بنایا گیا ہے جس کا مقصد پولیو ہائی رسک اضلاع میں تمام بچوں تک ویکسین کی رسائی ممکن بنایا، مہمات کے انعقاد میں حائل چیلنجز کو دور کرنا، ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں خدشات کو دور کرنا اور عوام کو پولیو ویکسین کے ساتھ ساتھ صحت کے حوالے سے دیگر سروسز کو فراہم کرنا ہے۔

اس روڈ میپ کے تحت ستمبر میں حال ہی میں منعقد ہونے والی انسداد پولیو مہم میں 115  اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 33  ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ دسمبر سے قبل دو مزید پولیو مہمات کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ بچوں کی قوت مدافعت مضبوط رہے۔

بچوں کو پولیو جیسی موذی بیماری سے بچانے میں والدین اور کمیونیٹیز کے اہم کردار پر بات کرتے ہوئے نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینڑ کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق نے کہا: ’ہمارے سرشار پولیو ورکرز آپ کی دہلیز پر ویکسین لاتے ہیں اور ہمارے بچوں کے روشن مستقبل کی امید کی نمائندگی کرتے ہیں۔ میں تمام والدین اور کمیونٹیز سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے درمیان ان فرنٹ لائن ہیروز کو خوش آمدید کہیں اور ہر بار اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کے لیے آگے لائیں۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Syed Farhan, Communications Officer, NEOC,

Contact # +923165011808; Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.