اسلام آباد 26 ستمبر 2024 – ملک سے رواں سال کا 23واں پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ سے رپورٹ ہوا ہے جس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مس عائشہ رضا فاروق نے ایک بار پھر ملک بھر میں والدین پر زور دیا ہے کہ وہ معذور کر دینے والی اس بیماری سے بچوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے انہیں متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری نے کوہاٹ سے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے جہاں ایک 10 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس پایا گیا۔
یہ خیبر پختونخوا سے سال کا دوسرا اور ملک سے 23واں پولیو کیس ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ تیز ہے اور اس سے بچوں کو مسلسل خطرہ ہے۔
وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مس عائشہ رضا فاروق نے کہا: ’یہ نہایت افسوس ناک ہے کہ ہمارے بچے پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے کے نتائج بھگت رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیو ایک خطرناک بیماری ہے جو بچے کی زندگی بدل دیتی ہے اور اس سے بھرپور زندگی جینے کے مواقع چھین لیتی ہے۔
مس عائشہ نے والدین، گھر کے بڑوں اور تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اور آس پاس رہنے والے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کی متعدد بار پولیو ویکسینشن اور حفاظتی ٹکیوں کے کورس کے مکمل ہونے کو یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا: ’پولیو آپ کے علاقے میں ہے اور بچوں کو اس سے ہونے والی معذوری لاعلاج ہے۔ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کی جانب ہماری ذمہ داری کو نبھائیں اور ہر پولیو مہم میں انہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں۔‘
خیبر پختونخوا میں حالیہ ماہ میں موثر انسداد پولیو مہمات کے انعقاد میں متعدد چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جیسے کہ اندورنِ ملک اور سرحد پار سے لوگوں کی مسلسل نقل و حرکت، سکیورٹی کے مسائل، لوگوں کے ذہنوں میں ویکسین کے حوالے سے خدشات، مختلف مطالبات کے لیے کمیونٹیز کا مہمات کا بائیکاٹ اور پولیو سے سب سے زیادہ خطرے والے علاقوں میں پولیو ٹیموں کے لیے بچوں تک رسائی میں مشکلات۔
کوہاٹ سے رواں سال چار ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت رہے ہیں جبکہ اس کے ہمسایہ ضلع پشاور میں تقریباً ایک سال سے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں وائرس پایا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس خاموشی سے اس خطے میں پھیل رہا ہے اور بچوں کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔
انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے جس میں پولیو پروگرام کی توجہ بچوں تک رسائی میں مشکلات اور پولیو مہم کے میعار میں خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں ویکسین کے حوالے سے خدشات کو درست اور جامع معلومات کے ذریعے دور کرنا اہم ترجیحات ہیں۔
پولیو پروگرام نے رواں ماہ ملک کے 115 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا انعقاد کیا جس میں پانچ سال سے کم عمر کے 33 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ دسمبر سے پہلے پولیو پروگرام دو مزید مہمات کا انعقاد کرے گا تاکہ بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کیا جائے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔
این ای او سی کے کوآرڈنیٹر محمد انوار الحق نے کہا کہ پولیو پروگرام ان خلاوں اور چیلنجز کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے جو اس کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’وائرس ہمیں دکھا رہا ہے کہ کہاں کہاں بچے ویکسین سے محروم رہے ہیں۔ ہمارے لیے یہ نہایت اہم ہے کہ ہم ایک قوم کی طرح اس بیماری کے خلاف کھڑے ہوں اور ہر بچے کو ہر بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔‘
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
Syed Farhan, Communications Officer, NEOC,
Contact # +923165011808; Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.