اسلام آباد، 25 ستمبر 2024 پاکستان میں رواں سال کا 22 واں پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، جس کے بعد حکومتی عہدیداران نے والدین اور سرپرستوں سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔ نیا کیس بلوچستان کے ضلع پشین کے 30 ماہ کے بچے میں سامنے آیا ہے، جو صوبے میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں ایک اور اضافہ ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری نے بچے میں پولیو وائرس کی قسم 1 (WPV1) کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ اس کے نتیجے میں 2024 میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 22 ہو گئی ہے، جن میں سے 15 کیسز بلوچستان سے ہیں۔ سندھ سے 4 کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا، پنجاب، اور اسلام آباد میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، محترمہ عائشہ رضا فاروق، نے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو ویکسین پلوا کر اپنا قومی اور مذہبی فریضہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا، 'پولیو کا ہر نیا کیس ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جس کی زندگی اس موذی مرض سے متاثر ہوئی ہے بحیثیت والدین، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو جیسی قابل علاج بیماری سے محفوظ رکھیں، جو کہ مذہبی اور قومی دونوں لحاظ سے اہم ہے جبکہ اس بیماری سے بچاؤ کا واحد مؤثر حل ویکسینیشن ہے۔'
محترمہ عائشہ رضا فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی ویکسینیشن میں ناکامی ایک اجتماعی ناکامی ہے۔ انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر ذمہ داری نبھائیں۔ 'ہر نیا کیس ہمیں فوری عملدرآمد کی یاد دلاتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ ورکرز کے لیے اپنے دروازے کھولیں اور اپنے بچوں کی ویکسینیشن یقینی بنائیں۔ یہ صرف آپ کے بچے کی حفاظت کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ قوم اور ہمارے ایمان کے لیے ایک بڑی ذمہ داری کو پورا کرنے کی بات ہے،' انہوں نے مزید کہا۔"
آبادی کی نقل و حرکت، سیکیورٹی کے مسائل، اور غلط معلومات جیسے عوامل بلوچستان میں ویکسینیشن کی کوششوں میں نمایاں چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ حکومت نے اپنے قومی پولیو کے خاتمے کی ہنگامی منصوبے کو اپ ڈیٹ کیا ہے، جس میں رسائی، مہم کے معیار، اور اہم علاقوں میں ویکسین کی قبولیت کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ سال کے اختتام سے قبل، ملک بھر میں دو گھر گھر ویکسینیشن مہم کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ قوت مدافعت کی کمی کو دور کیا جا سکے اور وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے ویکسینیشن کی بلند شرح کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "ہر نیا کیس اس بات کی یاد دہانی ہے کہ جب امیونٹی میں خلا موجود ہو تو کیا ہوتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "جب ایک بچہ ویکسینیشن سے محروم رہتا ہے تو وائرس کامیاب ہوتا ہے۔ آئیں مل کر اپنے بچوں کا تحفظ کریں اور اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکیں۔" انوار الحق نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ پولیو ورکرز کا اپنے گھروں میں خیرمقدم کریں، اور اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی صحت اور بہبود ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔
آئیے ہم مل کر ایک پولیو سے پاک پاکستان کے لیے کھڑے ہوں، اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے مذہبی فرض اور اپنے ملک کے مستقبل کی حفاظت کے لیے اپنے قومی فرض کو پورا کریں۔
انسدادِ پولیو مہم کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے یا ویکسینیشن سے محروم رہ جانے والے بچوں کی اطلاع دینے کے لیے، براہ کرم اپنے مقامی صحت کے حکام سے رابطہ کریں۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
For further information, please contact: Syed Farhan, Communications Officer, NEOC,
Contact # +923165011808; Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.