اسلام آباد، 24 ستمبر 2024 – بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز نے آج پولیو کے خلاف جنگ میں اپنے عزم اور ارادے کی تجدید کی، رواں سال اب تک پاکستان میں 21 بچے اس مرض کا شکار ہو کر معذور ہو چکے ہیں۔ پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو عائشہ رضا فاروق کی قیادت میں بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز کے لئے ایک جامع بریفنگ کا انعقاد کیا، جس میں انہیں ملک میں پولیو کے خاتمے کی موجودہ صورتحال، جاری کوششوں اور نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 2024-25 کی عملدرآمدی پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، محترمہ عائشہ رضا فاروق نے پولیو کے خاتمے کے بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے بچوں کو پولیو وائرس کے تباہ کن اثرات سے بچانے اور مجموعی طور پر بچوں کی بقا میں اپنا کردار ادا کرنے پر ان کی طویل عرصے سے جاری کاوشوں اور غیر متزلزل عزمِ کو سراہا۔
"حکومتِ پاکستان نے پولیو کے خاتمے کو قومی ترجیحی ایجنڈا بنایا ہے، جس میں وزیرِ اعظم کے دفتر، وزارت صحت، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ ترین عزم شامل ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں اس میدان میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، "جبکہ ہم 2021 میں تقریباً 15 ماہ تک بڑی حد تک پولیو سے پاک رہے، اس سال ہمیں ایک بار پھر پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا سامنا ہے۔" بدقسمتی سے، اس سال 21 بچے پولیو سے متاثر ہوئے ہیں، اور یہ وائرس 66 اضلاع میں پھیل چکا ہے، جن میں وہ کور ریزروائرز بھی شامل ہیں جو پہلے ہی صاف کیے جا چکے تھے، اور ایسے اضلاع بھی جہاں ہم نے کئی سالوں سے پولیو کے کیسز نہیں دیکھے تھے۔"
محترمہ عائشہ رضا فاروق، جن کا دفتر پولیو پروگرام اور وزیر اعظم کے دفتر کے درمیان براہ راست رابطے کا کردار ادا کرتا ہے، نے صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی کے حوالے سے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں تنقیدی خود جائزہ اور وسیع مشاورت کے بعد، ایک مشترکہ روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ یہ روڈ میپ پروگرام کو 2025 کے وسط تک پولیو وائرس کی منتقلی روکنے کے لئے راہنمائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا، "ہم نے گزشتہ کئی مہینوں میں سنجیدگی سے غور و فکر اور دوبارہ گروپ بندی کی ہے، اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ ہم نے کہاں غلطی کی، کیا چیزیں کامیاب رہیں اور ہمیں اپنے پروگرام میں کہاں خلا کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ ہم نے آگے بڑھنے کے لئے ایک مؤثر حکمت عملی تیار کی ہے اور جلد ہی مثبت نتائج دیکھیں گے۔"
پولیو کے خاتمے کے لئے حکومتِ پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے عالمی صحت عامہ کی حفاظت کے لئے اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل پر قائم رہنے کے ساتھ ساتھ، پولیو سے پاک پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے اجتماعی اقدامات اور تمام شراکت داروں کی مستقل حمایت پر زور دیا۔
"بین الاقوامی شراکت داروں اور عطیہ دہندگان کی مسلسل حمایت کے نتیجے میں، پاکستان نے 1990 کی دہائی سے نمایاں ترقی کی ہے، جب ہر سال ہزاروں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوتے تھے۔ اب جب کہ ہم پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے اس حمایت کا تسلسل انتہائی ضروری ہے۔"
نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان (NEAP) کے بارے میں شراکت داروں کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے، نیشنل کوآرڈینیٹر محمد انور الحق نے کہا: "پولیو سے متاثر ہونے والا ایک بچہ بھی باعث تشویش ہے۔ پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام ویکسین سے محروم بچوں کی شناخت اور ان کی ویکسینیشن کے لئے بھرپور اقدامات کر رہا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں آبادی کی مسلسل نقل و حرکت ہوتی ہے اور رسائی انتہائی مشکل ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے حال ہی میں 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لئے ایک بڑی مہم کا انعقاد کیا ہے۔ "ہم نے اپنے بعض ترجیحی علاقوں، خاص طور پر بلوچستان میں، بہتر رسائی حاصل کی ہے اور مہم کے معیار میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ آئندہ ماہ، ہم اس سال کی باقی دو مہمات میں تمام بچوں تک پہنچنے کے لیے موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی اپنی کوششوں کو مزید تیز کریں گے۔"
شراکت دار اداروں اور ڈونرز کے نمائندوں نے پولیو سے پاک دنیا کے ہدف کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہا۔ اس تقریب میں ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کے ملکی نمائندے، روٹری فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی، اور اہم ڈونر اداروں جیسے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، جاپان، متحدہ عرب امارات، اور کینیڈا کی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ برطانوی اور آسٹریلوی ہائی کمیشن، اسلامی ترقیاتی بینک، قطر چیریٹی، یو ایس ایڈ، اور فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
انہوں نے نئی حکمت عملی پر صاف گوئی سے ہونے والے مباحثوں کو سراہا اور پاکستان کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا جو پولیو وائرس کے موجودہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔ فورم نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "چیلنجز بڑے ضرور ہیں لیکن ناقابل شکست نہیں،" اور پولیو سے پاک دنیا کے عظیم مقصد کی بھرپور تائید کی۔
شراکت دار ایجنسیوں اور ڈونرز کے نمائندوں نے پولیو سے پاک دنیا کے مقصد کے لیے پاکستان کی لگن کی تعریف کی اور اس عزم کی تجدید کی کہ وہ پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے جبکہ یہ پولیو وائرس کی گردش کے موجودہ رحجانات کو پلٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا: "پولیو کے خاتمے کی جانب نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم ایک بھی کیس صحت عامہ کے لیے ایک سنگین بحران کی حیثیت رکھتا ہے جو ہماری سالوں کی محنت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ پولیو کو تنہا ختم نہیں کیا جا سکتا؛ پانی، صفائی ستھرائی، اور غذائی قلت جیسے اہم مسائل کا بھی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ ہم ان لوگوں کی قربانیوں کا احترام کرتے ہیں جنہوں نے اس لڑائی میں اپنی جانیں قربان کیں۔ اب پہلے سے زیادہ، ہمیں ایک ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، اپنی مشترکہ کوششوں کو مضبوط کرنا چاہیے، اور پولیو کے خاتمے کے لیے شراکت داروں کے طور پر متحد رہنا چاہیے۔"
پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر لوو ڈپینگ نے کہا: "پولیو کے خاتمے کی کوششیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے بچوں کے لئے ایک اہم تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں۔ جیسے جیسے ہم پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز کی جانب سے جاری تعاون برقرار رہے تاکہ ہم اپنی حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھ سکیں اور آخری حد کو عبور کر سکیں۔"
وزیر اعظم کی زیر قیادت قومی ٹاسک فورس کی ہدایات کے تحت، پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے نگرانی، انتظام اور احتساب کے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ متعارف کرایا ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں تفصیلی مشاورت کے بعد موبائل اور نقل مکانی کرنے والی آبادیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، کمیونٹی سے رابطے کو بہتر بنانے اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اسٹریٹیجک سلوشن بیسڈ کمیونیکیشن (SBCC) حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ اس دوران مقامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مؤثر اقدامات اختیار کیے گئے ہیں تاکہ رہ جانے والے بچوں تک مسلسل ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور پولیو سے متاثرہ علاقوں میں مربوط صحت خدمات فراہم کی جا سکیں، جو وائرس کی منتقلی کو روکنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
For further information, please contact: Mr Syed Farhan Shah, Public Relations Officer, NEOC, +923165011808; عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.