حکومت کی جانب سے ملک بھر کے والدین اور دیکھ بھال کرنے والے افراد سے ہنگامی اپیل: تمام والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے بچوں کو پولیو کی معذوری سے بچانے کے لئے ویکسین پلوائیں۔

اسلام آباد، 20 ستمبر، 2024 پاکستان میں رواں سال 21 واں پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد، وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، عائشہ رضا فاروق نے ملک بھر کے تمام والدین اور دیکھ بھال کرنے والے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسینیشن ضرور پلوائیں۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے جو خاموشی سے آنے والی نسلوں کے لئے معذوری کا باعث بن رہی ہے۔

قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری نے پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (WPV1) کے تین نئے کیسز کی تصدیق کی ہے۔ یہ کیسز بلوچستان کے قلعہ عبداللہ، سندھ کے کراچی کیماری اور خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند سے رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں اس سال ملک میں پولیو کے کیسز کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔

پولیو سے متاثرہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، عائشہ رضا فاروق نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو دوبارہ درست سمت میں لے جانے کے عزم کی تجدید کی۔ انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ وہ ذمہ دار شہری بنیں۔

انہوں نے کہا، 'ہر نیا کیس ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جس کا نام، چہرہ، اور زندگی ہے، جو پولیو کے مہلک اثرات سے ہمیشہ کے لیے متاثر ہو جاتی ہے۔ ان نئے معاملات کا مشاہدہ دل دہلا دینے والا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں وائرس خاموشی سے پھیلتا رہتا ہے۔ ہر نیا کیس ایک نئے بچے کی زندگی کو متاثر کرتا ہے، جو ایک المناک بیماری کا شکار ہو جاتا ہے، حالانکہ اس کا آسان حل ویکسینیشن کے ذریعے ممکن ہے۔

اس تشویشناک صورتحال سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے، حکومت نے پولیو کے خاتمے کے قومی ایمرجنسی آپریشن پلان کو نافذ کر دیا ہے تاکہ کیسز کی تعداد کو صفر کیا جا سکے۔ ترجیحی توجہ مہم کے معیار میں موجود اہم خلاوں کو دور کرنے پر مرکوز ہے، جس میں 2024 میں آنے والی مہمات کے لیے رسائی، نقل و حمل کرنے والی آبادی، ویکسین کی قبولیت، اور خدمات کی فراہمی شامل ہیں، تاکہ ان مہمات کے لیے مناسب تیاری کی جا سکے۔ سال کے اختتام سے قبل، پاکستان دو بڑے پیمانے پر گھر گھر مہمات کا آغاز کرے گا، جو موجودہ قوت مدافعت کی کمیوں کو دور کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے نے دوہرایا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پولیو نے ایک بار پھر کراچی اور بلوچستان کے بچوں کو متاثر کیا ہے اور اب یہ خیبر پختونخوا تک پہنچ چکا ہے، جو ویکسینیشن کی اہمیت کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہر بچہ جو پولیو کا شکار ہوتا ہے، یہ اس بات کی علامت ہے کہ حفاظتی تدابیر میں کہیں نہ کہیں خلا موجود ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بہت سے بچے ابھی تک ویکسینیشن مہمات اور معمول کی ویکسین سے محروم ہیں، اور اس کا تدارک ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

انوارالحق نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی کہ جب پولیو ٹیم آپ کے دروازے پر آئے تو کوئی بھی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔ "بچوں کی صحت اور فلاح و بہبود ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ والدین اور سرپرست ہونے کے ناطے، ہمیں اپنے بچوں اور اپنے ارد گرد کے بچوں کی ویکسینیشن کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔ جب بھی کوئی بچہ ویکسین سے محروم رہتا ہے، یہ پولیو وائرس کو زندہ رہنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آئیں، اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکیں۔

نوٹ:   

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.