اسلام آباد، 18 ستمبر 2024 – پاکستان میں رواں سال کا 18واں پولیو کیس کوئٹہ سے رپورٹ ہوا ہے، جو پولیو وائرس کے پھیلاؤ سے ملک کے تمام بچوں کو مسلسل خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔
قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری نے ضلع کوئٹہ کی یونین کونسل قدری آباد سے ایک دو سالہ بچے میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔
یہ کوئٹہ سے اس سال کا دوسرا کیس ہے، جبکہ بلوچستان سے 13واں اور ملک بھر سے مجموعی طور پر 18واں کیس ہے۔
وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے بلوچستان سے کیسز میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں ہر بچے تک پہنچانے کی اہمیت پر زور دیا۔
’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک اور بچہ ایک ایسی بیماری سے متاثر ہو گیا ہے جس سے پولیو ویکسین کی مدد سے مکمل بچاؤ ممکن ہے۔ کوئٹہ سے یہ نیا کیس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر تمام بچوں کی قوت مدافعت کو بڑھانا ہوگا۔‘انہوں نے مزید کہا: ’ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ گذشتہ سال میں بلوچستان کے کچھ حصوں میں انسداد پولیو مہمات میں خلل کی وجہ سے بچوں کا پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے کا نتیجہ ہے۔ مہمات نے خلل نے وائرس کو پھیلنے کا موقع فراہم کیا ہے۔‘
وزیراعظم کی فوکل پرسن نے مزید کہا: "ہم بلوچستان اور دیگر متاثرہ اضلاع میں پولیو وائرس کی نگرانی اور بچوں کی ویکسین تک رسائی کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہر بچے کو اس موذی بیماری سے محفوظ رکھنا ضروری ہے اور ہم تمام والدین سے درخواست کرتے ہیں کہ جب بھی پولیو ورکرز آئیں تو ان کے لیے دروازے کھولیں اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، 'سرحد کے دونوں جانب کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد ملک بھر میں بچوں کے لیے خطرے کی علامت ہے اور آئندہ پولیو مہمات کے دوران ویکسینیشن کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔' انہوں نے صوبہ بلوچستان کی اعلیٰ قیادت، بالخصوص وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری، اور کوئٹہ کے کمشنر کی اعلیٰ سطحی خدمات کو سراہا جن کی کوششوں کے نتیجے میں ستمبر کی پولیو مہم تک رسائی اور مجموعی معیار میں بہتری آئی ہے۔"
قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر برائے انسداد پولیو کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے ملک کے ہر کونے میں بچوں تک پولیو ویکسینیشن پہنچانے کی اہمیت زور دیا: انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن مہم، جو ہم نے گزشتہ ہفتے شروع کی تھی، پولیو کے خاتمے کی ہماری جدوجہد میں بہت اہم ہے، اور ہم کسی بھی بچے کو نظرانداز کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمارا مقصد واضح ہے: کوئی بھی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔ ہر گھر اور ہر بچے تک ویکسین کی رسائی کو ممکن بنانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
پاکستان پولیو پروگرام نے حال ہی میں 9 سے 13 ستمبر تک 115 ہائی رسک اضلاع میں انساد پولیو مہم کا انعقاد کیا جس میں پولیو ورکرز نے گھر گھر جا کر پانچ سال سے کم عمر کے 3 کروڑ 25 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988
عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.