اسلام آباد،  6ستمبر 2024 – پاکستان میں رواں سال کا 17واں پولیو کیس اسلام آباد سے رپورٹ ہوا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسدد پولیو لیبارٹری کے مطابق اسلام آباد کی یونین کونسل 4 سے ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

یہ اسلام آباد میں تقریباً 16  سال بعد پہلا کیس ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت اور اس کے ہمسایہ ضلع راولپنڈی میں ماحولیاتی نمونے جون سے پولیو وائرس کے لیے مثبت رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کو اس موذی بمیاری سے مسلسل خطرہ لاحق ہے۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک اور پاکستانی بچہ ایک ایسی بیماری سے متاثر ہوگیا ہے جس کا کوئی علاج نہیں مگر اس سے بچنے کا آسان طریقہ یعنی ویکسین باآسابی دستیاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری پولیو کے پھیلاؤ کے پیش نظر پولیو پروگرام نے تمام صوبوں اور اضلاع کے ساتھ مل کر کوآرڈینیشن میں جامع روڈ میپ بنایا ہے جس کا مقصد پروگرام کے میعار کو بہتر کرنا، وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اور تمام بچوں تک ویکسین کی رسائی یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا: ’ 9 ستمبر سے پولیو ٹیمیں 115  اضلاع میں گھر گھر جا کر تین کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی۔ یہ وائرس خطرناک ہے اور بچوں میں تعصب نہیں کرتا، جہاں بھی اسے کمزور قوت مدافعت والے بچے ملتے ہیں یہ حملہ آور ہوتا ہے۔ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں لیں اور ان کا حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل ہو۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے کہا کہ 9 ستمبر سے شروع ہونے انسداد پولیو مہم میں خاص طور پر ان اضلاع کو شامل کیا گیا ہے جہاں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے اور جہاں وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم ہر بچے تک پولیو ویکسین پہنچانے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں، بشمول اسلام آباد میں۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم پولیو جیسی معذوری پیدا کرنی والی بیماریوں سے اپنے بچوں کو بچائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ والدین ایسے ہیں جو پولیو ورکرز کو اپنے بچوں کو ویکسین دینے سے انکار کرتے ہیں جس سے بچوں کو پولیو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ’میری تمام والدین سے درخواست ہے کہ جب اگلے ہفتے پولیو ورکرز آئیں تو ان کے لیے دروازہ کھولیں اور بچوں کو ویکسین ضرور پلوائیں۔‘

یہ ملک میں رواں سال کا 17واں پولیو کیس ہے، اس سے قبل بلوچستان سے 12، سندھ سے تین اور پنجاب سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.