اسلام آباد، 20 اگست 2024 – بلوچستان کے ضلع خاران سے پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق ضلع خاران میں ایک 23 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پولیو کیسز کی بڑھتی تعداد پولیو وائرس کے پھیلاؤ سے بچوں کو لاحق خطرہ اور پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی اہمیت اجاگر کرتی ہے۔
وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو عائشہ رضا فاروق نے کہا: ’گذشتہ سال بلوچستان میں ہمیں پولیو مہمات کے انعقاد میں چیلنجز کا سامنا رہا جس کی وجہ سے بہت سے بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔ بدقسمتی سے پولیو مہمات میں خلل کا نقصان اب بچوں کو ہو رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وائرس خاص طور پر ان بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہے اور ہم پر ظاہر کر رہا ہے کہ کن کن علاقوں میں بچے نہ صرف پولیو ویکسین سے محروم رہے ہیں بلکہ حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل نہیں کر پائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بچی میں غذائی قلت بھی تشخیص ہوئی اور بدقسمتی سے وہ انتقال کر گئی۔
فوکل پرسن نے کہا کہ گذشتہ ہفتوں میں صوبائی ٹیمز کے ساتھ مل کر انسداد پولیو مہم کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور مقامی چیلنجز کے مقامی حل پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ پولیو اور حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں اضافہ کیا جا سکے۔ ’ہم ہماری کمزوریوں پر بھی غور کر رہے ہیں اور اس مہم سے پہلے انہیں دور کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ ہم جلد ہی وائرس کے پھیلاؤ میں کمی دیکھیں گے۔‘
پولیو پروگرام نے گذشتہ ہفتوں میں تمام صوبوں کے ساتھ مل کر حکمت عملیوں پر غور کیا ہے اور ایک جامع روڈ میپ اپنا رہا ہے جس کی مدد سے وائرس کی منتقلی کو روکا جائے، خاص طور پر بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے ہائی رسک اضلاع میں۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے کہا کہ پولیو پروگرام ستمبر میں انسداد پولیو مہم کی تیاریاں کر رہا ہے۔ یہ مہم بیک وقت افغانستان میں انسداد پولیو مہم کے ساتھ ہو رہی ہے تاکہ سرحد کے دونوں جانب پولیو کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔
ان کا کہنا تھا: ’پولیو وائرس 59 اضلاع میں پھیل چکا ہے اور ہماری ترجیح ہے کہ ہم اس کو روک سکیں تاکہ بچوں کو اس سے محفوظ رکھا جائے۔‘
یہ خاران سے سال کا پہلا اور بلوچستان سے 12واں کیس ہے جبکہ سندھ سے دو اور پنجاب سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:
Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988
عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.